نذر و نیاز بھی ﷲ ہی کا حق ہے غیر ﷲ کی نذر و نیاز کرنا حرام ہے۔
إِنَّمَا حَرَّمَ عَلَيْكُمُ الْمَيْتَةَ وَالدَّمَ وَلَحْمَ الْخِنْزِيرِ وَمَا أُهِلَّ بِهِ لِغَيْرِ اللَّهِ ۖ ۔۔۔ؒالخ
بے شک تم پر حرام کیا گیا مُردار، خون، سُور کا گوشت، وہ چیز جس پر ﷲ کے سوا کسی اور کا نام پکارا گیا ہو۔
(البقرہ-173)
ﷲ ہی کا حق ہے کہ نذر و نیاز اسی کی کی جائے، اگر مخلوق میں سے کسی کے لیے کی جاۓ تو یہ ﷲ کے حق میں شرک کہلاۓ گا۔
نذر و نیاز صرف اللہ تعالیٰ کے لیے مخصوص عبادت ہے۔ اسے کسی نبی، ولی یا مزار کے لیے پیش کرنا شرک ہے، کیونکہ نذر عبادت ہے، اور عبادت اللہ کے سوا کسی کے لیے نہیں ہو سکتی۔
اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
قُلْ إِنَّ صَلَاتِي وَنُسُكِي وَمَحْيَايَ وَمَمَاتِي لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ ◌ لَا شَرِيكَ لَهُ ۖ وَبِذَٰلِكَ أُمِرْتُ وَأَنَا أَوَّلُ الْمُسْلِمِينَ
“کہہ دو: میری نماز، میری قربانی، میرا جینا اور میرا مرنا سب اللہ رب العالمین کے لیے ہے۔ اس کا کوئی شریک نہیں، اور مجھے اسی کا حکم دیا گیا ہے، اور میں سب سے پہلا مسلمان ہوں۔”
(الأنعام: 162-163)
وَمَا أَنفَقْتُم مِّن نَّفَقَةٍ أَوْ نَذَرْتُم مِّن نَّذْرٍ فَإِنَّ ٱللَّهَ يَعْلَمُهُ ۗ وَمَا لِلظَّـٰلِمِينَ مِنْ أَنصَارٍ
“اور جو کچھ تم خرچ کرتے ہو یا نذر مانتے ہو، تو بے شک اللہ اسے جانتا ہے، اور ظالموں کے لیے کوئی مددگار نہیں۔”
(البقرة: 270)
نبی ﷺ نے فرمایا:
“مَن نَّذَرَ أَن يُطِيعَ اللَّهَ فَلْيُطِعْهُ، وَمَن نَّذَرَ أَن يَعْصِيَهُ فَلَا يَعْصِهِ”
“جس نے نذر مانی کہ اللہ کی اطاعت کرے گا، تو اسے لازم ہے کہ اطاعت کرے، اور جس نے معصیت کی نذر مانی، وہ اللہ کی نافرمانی نہ کرے۔”
(صحیح بخاری: 6696)
نذر و نیاز اللہ کے لیے ہو تو عبادت ہے، اور غیر اللہ کے لیے ہو تو شرک۔ مؤمن کا کام ہے کہ وہ ہر نیکی، قربانی، نیاز اور دعا صرف اللہ کے لیے کرے، کیونکہ وہی رازق ہے، وہی سمیع و بصیر ہے، اور وہی عبادت کا واحد مستحق ہے۔