0 Comments

اَلطَّلَاقُ مَرَّتٰنِ ۠ فَاِمْسَاكٌۢ بِمَعْرُوْفٍ اَوْ تَسْرِيْحٌۢ بِاِحْسَانٍ ۭ وَلَا يَحِلُّ لَكُمْ اَنْ تَاْخُذُوْا مِمَّآ اٰتَيْتُمُوْھُنَّ شَـيْـــًٔـا اِلَّآ اَنْ يَّخَافَآ اَلَّايُقِيْمَا حُدُوْدَ اللّٰهِ ۭ فَاِنْ خِفْتُمْ اَلَّا يُقِيْمَا حُدُوْدَ اللّٰهِ ۙ فَلَاجُنَاحَ عَلَيْھِمَا فِـيْمَا افْتَدَتْ بِهٖ ۭ تِلْكَ حُدُوْدُ اللّٰهِ فَلَاتَعْتَدُوْھَا ۚ وَمَنْ يَّتَعَدَّ حُدُوْدَ اللّٰهِ فَاُولٰۗىِٕكَ ھُمُ الظّٰلِمُوْنَ ۝

طلاق ( رجعی ) دو مرتبہ ہے پھر اس کو شریعت کے مطابق (بسانا ) رکھنا ہے یا احسان کے ساتھ رخصت کرنا ہے اور تم نے جو کچھ اسے دیا ہے اس سے واپس لینا تمہارے لئے حلال نہیں ہے مگر اس وقت (لینا درست ہے کہ تمہیں خوف ہو کہ وہ حدود اللہ کی پاسداری نہیں کرسکیں گے پس اگر تمہیں خوف ہو کہ وہ حدود اللہ پر قائم نہیں رہ سکیں گے تو ان پر کوئی گناہ نہیں ہے اگر اس چیز کو فد یہ میں عورت دیتی ہے یہ اللہ تعالیٰ کی قائم کردہ حدود ہیں ان سے تجاوزمت کرو اور جس نے بھی حدود اللہ سے تجاوز کیا وہی لوگ ظالم ہیں۔
(البقرہ-229)

اگر ایک شخص اپنی بیوی کو دو مرتبہ طلاق دیتا ہے، تو اس کے بعد اسے تیسری طلاق دینے سے پہلے ایک راستہ یہ ہے کہ وہ اپنی بیوی سے دوبارہ نکاح کرے (یعنی وہ دوبارہ کسی اور سے شادی کرے) اور پھر اگر وہ طلاق دے تو وہ دوبارہ پہلے خاوند کے ساتھ رجوع کر سکتی ہے۔

یعنی طلاق کی دو مرتبہ اجازت ہے، اور تیسری طلاق کے بعد دوبارہ نکاح کرنے کی اجازت نہیں ہے، مگر یہ کہ وہ عورت پہلے کسی اور سے نکاح کرے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Related Posts