0 Comments

مافوق الاسباب مدد صرف اللہ سے مانگنی چایئے۔ اسلام میں ایسی مدد صرف اللہ تعالیٰ سے مانگنا عقیدہِ توحید کا بنیادی حصہ ہے۔ نفع و نقصان کا مالک، مشکلات کا حل کرنے والا، اور ہر حاجت پوری کرنے والا صرف اللہ ہے۔ اسی لیے قرآن و سنت بار بار ہمیں اللہ ہی سے مدد مانگنے کی تعلیم دیتے ہیں، نہ کہ کسی اور مخلوق، قبر، یا غیر اللہ سے۔

اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:

“ایاک نعبد و ایاک نستعین”
“ہم تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور تجھ ہی سے مدد مانگتے ہیں۔”
(سورۃ الفاتحہ: 5)

یہ آیت ہر نماز کی ہر رکعت میں پڑھنا ہمیں یاد دلاتی ہے کہ عبادت اور مدد دونوں صرف اللہ کے لیے ہیں۔ غیر اللہ سے مدد مانگنا توحید میں خلل ڈالتا ہے، اور شرک کے دائرے میں داخل کر سکتا ہے۔

نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
“جب مانگو تو اللہ سے مانگو، اور جب مدد چاہو تو اللہ سے مدد چاہو۔”
(جامع ترمذی، حدیث 2516)

یہ حدیث توکل، اخلاص اور عبادت میں خالص اللہ کی طرف رجوع کی تعلیم دیتی ہے۔ صحابہ کرامؓ اور تمام انبیاء علیہم السلام نے صرف اللہ ہی سے مدد مانگی، چاہے حالات کیسے بھی ہوں۔

لہٰذا، مؤمن کو چاہیے کہ ہر پریشانی، خوف، حاجت یا مشکل میں صرف اللہ سے دعا کرے، اسی پر بھروسہ رکھے، اور کسی ولی، نبی، یا فوت شدہ شخص کو مدد کے لیے نہ پکارے۔ یہی خالص توحید کا راستہ اور کامیابی کی کنجی ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Related Posts