0 Comments

صرف دوسروں کا نیکی کا حکم دینا اور خود عمل نہ کرنا اللہ کو پسند نہیں ہے۔ فرمایا

اَتَاْمُرُوْنَ النَّاسَ بِالْبِرِّ وَتَنْسَوْنَ اَنْفُسَكُمْ وَاَنْتُمْ تَتْلُوْنَ الْكِتٰبَ اَفَلَاتَعْقِلُوْنَ۝

کیا تم لوگوں کو نیکی کا حکم دیتے ہو اور اپنے آپ کوبھول جاتے ہو حالاں کہ تم کتاب کی تلاوت (بھی) کرتے ہو تو کیا تم (اتنا بھی) نہیں سمجھتے ؟
(البقرہ ـ 44)

اسلام میں نیکی کا حکم دینا اور برائی سے روکنا دونوں ایک دوسرے سے لازم و ملزوم ہیں۔ صرف نیکی کا حکم دینا اور خود عمل نہ کرنا یا برائی کو نظرانداز کرنا، یہ روش اللہ تعالیٰ کو پسند نہیں۔

اس آیت سے واضح ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ صرف نیکی کا حکم دینے کو کافی نہیں سمجھتا، بلکہ خود عمل بھی ضروری ہے۔

نبی کریم ﷺ نے فرمایا
“قسم ہے اُس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! تم ضرور بھلائی کا حکم دو اور برائی سے منع کرو، ورنہ اللہ تم پر جلد عذاب بھیج دے گا، پھر تم دعا کرو گے اور تمہاری دعا قبول نہ ہو گی۔”
(سنن ترمذی، حدیث: 2169)

یہ حدیث واضح کرتی ہے کہ نیکی کا حکم دینا اور برائی سے روکنا دونوں دین کا فرض اور اہم شعبہ ہیں، صرف ایک پہلو پر زور دینا دین کے توازن کو بگاڑتا ہے۔

اللہ تعالیٰ کو وہ مومن پسند ہے جو خود بھی نیکی کرے، دوسروں کو بھی دعوت دے، اور برائی سے روکے۔ صرف دوسروں کو نیکی کا مشورہ دینا، جبکہ خود عمل نہ کرنا یا برائی پر خاموش رہنا، یہ اللہ کی مرضی کے خلاف ہے۔ اس لیے ہمیں قول و فعل کے سچے اور متوازن مسلم بننے کی کوشش کرنی چاہیے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Related Posts