0 Comments

قرآن مجید میں شراب اور جوئے کے بارے میں واضح احکامات موجود ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے ان دونوں کو ممنوع قرار دیا ہے کیونکہ یہ انسان کے دین، عقل، مال، اور معاشرت پر منفی اثرات ڈالتے ہیں۔

قرآنی احکامات
البقرہ (ابتدائی تنبیہ)

يَسْأَلُونَكَ عَنِ الْخَمْرِ وَالْمَيْسِرِ ۖ قُلْ فِيهِمَا إِثْمٌ كَبِيرٌ وَمَنَافِعُ لِلنَّاسِ ۖ وَإِثْمُهُمَا أَكْبَرُ مِنْ نَفْعِهِمَا

وہ آپ سے شراب اور جوئے کے بارے میں پوچھتے ہیں، کہہ دیجیے کہ ان دونوں میں بڑا گناہ ہے اور لوگوں کے لیے کچھ فائدے بھی ہیں، لیکن ان کا گناہ ان کے فائدے سے زیادہ بڑا ہے۔
(البقرہ-229)
ابتدائی طور پر شراب اور جوئے کے بارے میں شعور پیدا کیا گیا کہ یہ نقصان دہ ہیں، حالانکہ ان میں کچھ دنیاوی فوائد بھی ہوسکتے ہیں۔

النساء (صلوۃ کے دوران ممانعت)

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَقْرَبُوا الصَّلَاةَ وَأَنتُمْ سُكَارَىٰ حَتَّىٰ تَعْلَمُوا مَا تَقُولُونَ

اے ایمان والو! صلوۃ کے قریب نہ جاؤ جب تم نشے کی حالت میں ہو، یہاں تک کہ تم سمجھنے لگو کہ تم کیا کہہ رہے ہو۔
(النساء-43)
اس آیت میں شراب کی ممانعت کو مزید سخت کیا گیا، خاص طور پر عبادت کے دوران۔

المائدہ (حتمی ممانعت)

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَيْسِرُ وَالْأَنصَابُ وَالْأَزْلَامُ رِجْسٌ مِّنْ عَمَلِ الشَّيْطَانِ فَاجْتَنِبُوهُ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ

اے ایمان والو! شراب، جوا، بتوں کے لیے چڑھاوے، اور پانسے کے تیر یہ سب ناپاک کام ہیں اور شیطان کے عمل ہیں، پس ان سے بچو تاکہ تم فلاح پاؤ۔
(المائدہ-90)

اس آیت میں شراب اور جوئے کو مکمل طور پر حرام قرار دیا گیا اور ان سے اجتناب کا حکم دیا گیا۔

شراب اور جوا دونوں شیطانی اعمال ہیں اور ان سے اجتناب انسان کی دنیاوی اور اخروی کامیابی کے لیے ضروری ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ان کو حرام قرار دے کر انسانیت کو ان کے نقصانات سے بچایا ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Related Posts