0 Comments

جب اہل کتاب (یہود و نصاریٰ) اپنی گمراہی کو درست ثابت کرنے یا اپنے عقائد کی حمایت کرنے کے لیے انبیاء کا حوالہ دیتے تھے، تو قرآن مجید نے انہیں مختلف آیات میں یہ جواب دیا کہ ان کے دعوے غلط ہیں اور ان کی گمراہی کا کوئی جواز نہیں ہے۔فرمایا

مَا كَانَ لِبَشَرٍ اَنْ يُّؤْتِيَهُ اللّٰهُ الْكِتٰبَ وَالْحُكْمَ وَالنُّبُوَّةَ ثُمَّ يَقُوْلَ لِلنَّاسِ كُوْنُوْا عِبَادًا لِّيْ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ وَلٰكِنْ كُوْنُوْا رَبّٰـنِيّٖنَ بِمَا كُنْتُمْ تُعَلِّمُوْنَ الْكِتٰبَ وَبِمَا كُنْتُمْ تَدْرُسُوْنَ ۝ وَلَا يَاْمُرَكُمْ اَنْ تَتَّخِذُوا الْمَلٰۗىِٕكَةَ وَالنَّبِيّٖنَ اَرْبَابًا ۭ اَيَاْمُرُكُمْ بِالْكُفْرِ بَعْدَ اِذْ اَنْتُمْ مُّسْلِمُوْنَ ۝

اور کسی بھی انسان کے لائق نہیں کہ اللہ اُسے کتاب اور حکمت اور نبّوت عطا فرمائے پھر وہ (نبی علیہ السّلام ) لوگوں سے یہ کہے کہ تم اللہ کو چھوڑ کر میرے بندے بن جاؤ بلکہ (وہ تو یہی کہے گا کہ) اللہ والے ہوجاؤ جیسا کہ تم خود کتاب کی تعلیم دیتے ہو اور جیسا کہ تم خود بھی پڑھتے ہو (اس کا یہی تقاضا ہے) ۔ اور وہ (نبی علیہ السّلام ) کبھی بھی تمھیں یہ حکم نہیں دے گا کہ تم فرشتوں اور نبیوں کو ربّ بنالو کیا وہ تمھیں کفر کا حکم دے گا ؟ اِس کے بعد کہ تم مسلمان ہو چکے ہو۔
(آل عمران – 79، 80)

اہل کتاب کا دعویٰ تھا کہ موسیٰ علیہ السلام کے پیروکار اور بنی اسرائیل ہی اللہ کے منتخب لوگ ہیں۔ قرآن نے انہیں بتایا کہ اگر یہ لوگ موسیٰ علیہ السلام کی تعلیمات پر عمل کرتے تو انہیں ہدایت ملتی۔

قَالَتِ ٱلۡيَهُودُ لَسۡتَ عَلَىٰ شَيۡءٍۢ وَٱلنَّصَـٰرَىٰ كَذَٰلِكَ قَالُوا۟ۖ قُلْ ۞ قُلْ فَأَتُوا۟ بِتَوۡرَٰتِكُمۡ إِن كُنتُمۡ صَٰدِقِينَ۝

کہا یہود اور نصاریٰ کہ تم پر کوئی دلیل نہیں۔ تم (محمد ﷺ) کہہ دو کہ تم تورات لاؤ اگر تم سچے ہو۔
(آل عمران – 93)

یہ آیت اہل کتاب کو جواب دیتی ہے کہ اگر وہ اپنی باتوں میں سچے ہیں تو انہیں اپنی کتاب سے ثابت کرنا چاہیے، اور اگر وہ سچائی پر عمل کر رہے ہیں تو انہیں موسیٰ علیہ السلام کی تعلیمات کو زندہ کرنا چاہیے تھا۔

نصاریٰ کا یہ دعویٰ تھا کہ عیسیٰ علیہ السلام کی تعلیمات کے مطابق ان کا مذہب صحیح ہے، مگر قرآن نے یہ واضح کیا کہ عیسیٰ علیہ السلام کی اصل تعلیمات سے وہ منحرف ہو چکے ہیں۔

مَّا كَانَ عِيسَىٰ ابْنُ مَرْيَمَ إِلَّا رَسُولًۭا قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِهِ ٱلرُّسُلُ وَأُمُّهُۥ صِدِّيقَةٌۭ ۖ كَانَا يَأْكُلَانِ ٱلطَّعَامَ ۚ انظُرْ كَيْفَ نُبَيِّنُ لَهُمُ ٱلۡآيَٰتِ ۚ ثُمَّ انظُرْ أَنَّىٰ يُؤْفَكُونَ۝

عیسیٰ ابن مریم تو صرف ایک رسول تھے جو اس سے پہلے بھی کئی رسول گزر چکے تھے، اور ان کی والدہ صدّیقہ تھیں۔ دونوں کھانا کھاتے تھے۔ دیکھو ہم کیسے ان کے لیے نشانیاں واضح کرتے ہیں پھر دیکھو وہ کس طرح بھٹک رہے ہیں۔
(المائدہ – 75)

یہ آیت اہل کتاب کو بتاتی ہے کہ عیسیٰ علیہ السلام کے بارے میں ان کے عقائد اور گمراہی غلط ہیں۔ عیسیٰ اور ان کی والدہ (مریم) انسان ہی تھے، اور ان کی عبادت یا تقدیس کرنا ان کی اصل تعلیمات سے منحرف ہونے کی علامت ہے۔

اہل کتاب کا انبیاء کا حوالہ دینا اس بات کا اشارہ تھا کہ وہ اپنے عقائد کو ثابت کرنا چاہتے تھے، مگر قرآن نے انہیں واضح طور پر بتایا کہ ان کی گمراہی اور انحراف نے انبیاء کی اصل تعلیمات کو مسخ کر دیا ہے۔ قرآن نے انہیں اللہ کے راستے کی طرف دعوت دی اور بتایا کہ انبیاء کی سچی تعلیمات پر عمل کرنے کی ضرورت ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Related Posts