جب کسی مسلمان سے گناہ سرزد ہو جائے، تو اس کی روش وہ ہونی چاہیے جو اسلام نے اس کے لیے تجویز کی ہے، تاکہ وہ اللہ کی رضا اور معافی کے قریب جا سکے۔ فرمایا
وَالَّذِيْنَ اِذَا فَعَلُوْا فَاحِشَةً اَوْ ظَلَمُوْٓا اَنْفُسَھُمْ ذَكَرُوا اللّٰهَ فَاسْتَغْفَرُوْا لِذُنُوْبِھِمْ ۠ وَ مَنْ يَّغْفِرُ الذُّنُوْبَ اِلَّا اللّٰهُ وَلَمْ يُصِرُّوْا عَلٰي مَا فَعَلُوْا وَھُمْ يَعْلَمُوْنَ
اور وہ لوگ جب کوئی بے حیائی کا کام کر بیٹھیں یا اپنی جانوں پر ظلم کر بیٹھیں تو (فوراً ) اللہ کو یاد کرتے ہیں اور اپنے گناہوں کے لیے بخشش مانگتے ہیں اور کون ہے جو اللہ کے سوا گناہوں کو بخشے اور جواُن سے سرزد ہوا وہ اُس پر جانتے بُوجھتےاَڑے نہیں رہتے۔
(آل عمران – 135)
اسلام میں گناہ کرنے کے بعد توبہ کرنے کی اہمیت بہت زیادہ ہے، اور اللہ نے قرآن میں توبہ کا دروازہ کھلا رکھا ہے۔اللہ سے توبہ کرنا۔ فرمایا
وَتُوبُوا إِلَى اللَّهِ جَمِيعًا أَيُّهَا الْمُؤْمِنُونَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ
اور تم سب اللہ کی طرف توبہ کرو، اے ایمان والو، تاکہ تم فلاح پا سکو۔
(النور – 31)
جب ایک مسلمان سے گناہ سرزد ہوتا ہے، تو اس کی سب سے پہلی روش توبہ کرنا ہوتی ہے۔ توبہ کا مطلب ہے کہ وہ اپنے کیے پر پچھتاوے کا اظہار کرے، اللہ سے معافی مانگے اور آئندہ اس گناہ سے بچنے کا عہد کرے۔ توبہ میں خلوص اور دل سے رجوع کرنے کی ضرورت ہے۔
اللہ کی طرف رجوع کرنا
جب مسلمان گناہ کرتا ہے تو اسے اللہ کی طرف رجوع کرنا چاہیے۔ فرمایا
إِنَّ اللَّهَ يَغْفِرُ الذُّنُوبَ جَمِيعًا
بیشک اللہ تمام گناہوں کو معاف کر دیتا ہے۔
(الزمر – 53)
مسلمان کو اس بات کا یقین رکھنا چاہیے کہ اللہ کی رحمت بہت وسیع ہے اور وہ تمام گناہوں کو معاف کرنے والا ہے، بشرطیکہ دل سے توبہ کی جائے۔
ایک مسلمان گناہ کے بعد اللہ سے دعائیں کرے کہ اللہ اس کو معاف کرے اور اس کی زندگی میں اپنے فضل سے ہدایت دے۔اگر گناہ کسی دوسرے انسان کے حق میں ظلم یا زیادتی سے متعلق ہو، تو مسلمان کو اس سے متعلقہ شخص سے معافی مانگنی چاہیے اور حق واپس کرنا چاہیے۔ اگر کسی کا مال یا حق چھینا ہو، تو اس کی ادائیگی کرنی چاہیے۔