0 Comments

اللہ تعالیٰ بندے کے بہت قریب ہے، اور قرآن و سنت میں اللہ تعالیٰ کی قربت کو مختلف انداز میں بیان کیا گیا ہے تاکہ بندہ یہ سمجھے کہ اللہ ہر وقت اس کے حال سے باخبر ہے اور اس کی مدد کے لیے حاضر ہے۔

وَاِذَا سَاَلَكَ عِبَادِيْ عَنِّىْ فَاِنِّىْ قَرِيْبٌ ۭ اُجِيْبُ دَعْوَةَ الدَّاعِ اِذَا دَعَانِ ۙفَلْيَسْتَجِيْبُوْا لِيْ وَلْيُؤْمِنُوْابِيْ لَعَلَّهُمْ يَرْشُدُوْنَ۝

اور (اے نبیﷺ) جب میرے بندے آپ سے میرے بارے میں پوچھیں تو (آپ فرما دیں) بےشک میں (ان کے) قریب ہوں میں (ہر) دعاکرنے والے کی دُعا قبول کرتا ہوں جب بھی وہ مجھ سے دُعا کرے تو اُنھیں چاہیے کہ وہ (بھی) میراحکم مانیں اور مجھ پر ایمان رکھیں تا کہ وہ ہدایت پر آجائیں۔
(البقرہ-186)

اللہ کی قربت کے مفہوم
علم و قدرت میں قریب
اللہ تعالیٰ ہر بندے کے ہر حال، ہر قول، اور ہر عمل سے باخبر ہے۔

رحمت و مدد میں قریب
اللہ اپنے بندوں کی دعاؤں کو سنتا ہے اور ان کی مدد کرتا ہے۔

محبت اور تعلق میں قریب
جو بندہ اللہ کو یاد کرتا ہے، اللہ اس سے اور زیادہ قریب ہو جاتا ہے۔

اللہ تعالیٰ اپنی صفات کے اعتبار سے ہر وقت بندے کے قریب ہے، اس کی دعائیں سنتا ہے، اور اس کی حالت کو بہتر کرنے کے لیے مددگار ہے۔ بندے کو چاہیے کہ وہ اللہ پر توکل کرے، اس کی یاد میں مشغول رہے، اور اس کی قربت کا احساس اپنے دل میں پیدا کرے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Related Posts