0 Comments

آخرت کی کامیابی انسان کا سب سے بڑا مقصد ہے، اور قرآن و سنت میں اس کامیابی کے واضح اصول بیان کیے گئے ہیں۔ کامیاب وہی ہوگا جو اللہ پر ایمان لائے، نیک عمل کرے، اور دنیا میں اللہ و رسول ﷺ کی اطاعت کی راہ اختیار کرے۔ صرف دنیاوی مال و مرتبہ، عبادت کا دعویٰ، یا زبانی نیکی کافی نہیں، بلکہ عمل، نیت اور عقیدہ درست ہونا ضروری ہے۔

اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
“پس جو شخص جہنم سے بچا لیا گیا اور جنت میں داخل کر دیا گیا، وہی کامیاب ہے۔”
(سورۃ آلِ عمران: 185)

یہ آیت واضح کرتی ہے کہ اصل کامیابی جنت میں داخلہ اور جہنم سے نجات ہے۔ یہ کامیابی تب ہی ممکن ہے جب انسان تقویٰ اختیار کرے، اللہ کی رضا کو مقدم رکھے، اور دنیا کی عارضی فریب کاری سے خود کو بچائے۔

نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
“عاقل وہ ہے جو اپنے نفس کا محاسبہ کرے اور موت کے بعد کے لیے عمل کرے۔”
جامع الترمذی، حدیث نمبر: 2459

یعنی جو اپنی زندگی کا مقصد صرف دنیا نہیں بلکہ آخرت کو بناتا ہے، وہی فلاح پائے گا۔ سچی کامیابی ایمان، اخلاص، عملِ صالح، تقویٰ، اور سنتِ نبوی ﷺ پر چلنے سے حاصل ہوتی ہے۔

مزید فرمایا کہ
آخرت کی کامیابی کا کسی ایک کے لئے کوئی خاص معیار نہیں ہے بلکہ خالص اللہ پر اور روز آخرت پر ایمان لانا شرط ہے۔ جیسا فرمایا

اِنَّ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَالَّذِيْنَ ھَادُوْا وَالنَّصٰرٰى وَالصّٰبِـــِٕيْنَ مَنْ اٰمَنَ بِاللّٰهِ وَالْيَوْمِ الْاٰخِرِ وَعَمِلَ صَالِحًا فَلَھُمْ اَجْرُھُمْ عِنْدَ رَبِّهِمْ وَلَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا ھُمْ يَحْزَنُوْنَ۝

بےشک جو لوگ ایمان لائے اور وہ جو یہودی ہوئے اور (جو) نصرانی اور صابی ہیں (ان میں سے) جو کوئی اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان لائے اور نیک عمل کرے تو ایسے لوگوں کے لیے اُن کا اجر اُن کے ربّ کے پاس ہے اوراُن پر نہ کوئی خوف ہوگا اور نہ ہی وہ غمگین ہوں گے۔
(البقرہ – 62)

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Related Posts